کپتان صاحب ! ذرہ پرویز خٹک اور محمود خان کی ذمہ داری بھی اپنے سر لیں ! وہ حسن انتخاب بھی گنڈاپور کے انتخاب کی طرح آپ ہی کی سیاسی بصیرت کا نتیجہ تھا ۔
بقول غالب ۔
چلتا ہوں تھوڑی دُور ہر اک تیز رَو کے ساتھ
پہچانتا نہیں ہُوں ابھی راہبر کو مَیں
ضلع مومند سے روزانہ کی بنیاد پر ایک ارب روپے سے زائد کی معدنیات نکالی جارہی ہے ۔
اگلے سال تک مومندڈیم سے 800 میگاواٹ یا موجودہ واپڈا بل کے حساب روزانہ 8 ارب روپے کی بجلی بھی لاہورواپڈا ھاؤس جانا شروع ہوگی لیکن دوسری طرف مومند میں تین سال سے کڑپہ سڑک کیلئے دس کروڑ روپیہ نہیں ہے ۔
پنجاب پاکستان نہیں نہ ہی پاکستان پنجاب ہے ۔
بدامنی پشتون اور بلوچ بیلٹ کا مسلہ ہے جو ریاست کے غلط خارجہ اور داخلہ پالیسیوں کی نتیجے میں پیدا ہوا ہے جنگی اقتصاد کے منافع دوسرے کھاجاتے ہیں جبکہ معاشی بدحالی صرف پشتون بلوچ کی قسمت میں ۔
ایک ریاست میں اٹک پار امن اور اس پار بدامنی ؟
پنجاب کے پاس اپنے کوئی وسائل نہیں انکی مصنوعی ترقی دوسرے محکوم اقوام کےوسائل پرقبضہ کی مرھون منت ہے
انکاگندم پشتونوں کے اباسین کی برکت سے ہے انکی صنعت پختونخواکے گیس وبجلی سے چلتی ہے ۔
پنجاب کے جغرافیہ سے سرائیکی بیلٹ/اٹک میانوالی راجن پورنکالے انکے ابادی کاوسیلہ بھی نہیں رہیگا۔
ہائڈرو پاورسے پاکستان میں 10000 میگاواٹ تک بجلی پیدا ہوتی ہیں ان میں پختونخوامیں 7000 ہزار میگاواٹ ایک روپیہ یونٹ پیدا میں ہوتی ہیں پختونخواکی اپنی ضرورت 2500 میگاواٹ مگر نیشنل گریڈلاہور سے صرف 900میگاواٹ دی جاتی ہے پاکستان میں 22ہائیڈرو پاور سٹیشن ہیں پختونخوامیں ان میں 15ہیں۔
مسلسل بدامنی کے واقعات کے بعد ضلع باجوڑ کی پولیس نے لکی مروت پولیس کیطرح دھرنا دینے کا فیصلہ کیا ۔
ہم اپنے پشتون فورس کے اس فیصلے کی حمایت کرتے ہیں کہ پختونخوا میں ایکشن اینڈ ایڈ آف سول پاورریگولیشن کاخاتمہ کرکے اختیارات سیکیورٹی اداروں کے بجائے سویلین اداروں کوتفویض کئے جائیں ۔
پختونخوااپنے دریاؤں کی بدولت بجلی میں خودکفیل ہیں ہم ایک روپیہ سستی بجلی پیدا کرتے ہیں مگرستم ظریفی دیکھئے کہ IPPS کے چارجز اورتھرمل پاور کے چارجز بھی پشتونوں کے بلوں میں ڈالے جاتے ہیں جبکہ آئین کے آرٹیکل 161/2 کے تحت مرکز کے ذمہ 1800 ارب کی رائلٹی بھی پختونخوا کو نہیں دی جاتی ۔