مولا علی علیہ السلام . دوات میں صُوف ڈالا کرو اور قلم کی زبان لمبی رکھا کرو، سطروں کے درمیان فاصلہ زیادہ چھوڑا کرو اور حروف کو ساتھ ملا کر لکھا کرو کہ یہ خط کی دیدہ زیبی کیلئے مناسب ہے۔ نہج البلاغہ ۔ح۳۱۵
1/4 ایک مرتبہ چند یہودیوں نے آزمانے کے لئے اور مسخرے پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک فقیر کو کہا کہ امیر المؤمنین علی علیہ السلام ادھر تشریف لا رہے ہیں ان سے کچھ مانگو وہ تمہیں ضرور دیں گے آپ تشریف لائے تو اس فقیر نے حضرت علی۴ سے اپنی ضرورتوں اور فقر و فاقہ کا اظہار کیا آپ نے اپنے
دنیا داروں سے زیادہ دوستی مت بڑھاؤ کیونکہ اگر تم ان کے کام نہ آ سکے تو وہ تمہارے دشمن بن جائیں گے ان کی مثال آگ کی سی ہے کہ زیادہ ہوتی ہے تو جلا دیتی ہے اور کم ہوتی ہے تو فائدہ مند ہوتی ہے